حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اربعین سیدلاشہداء علیہ السلام کی مناسبت سے آیت اللہ العظمیٰ وحید خراسانی نے ایک بیانیہ صادر کیا ہے۔ جس کا متن اس طرح ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
مرقد سید الشہداء علیہ السلام کے زائرین کو اگر معلوم ہو کہ وہ کہاں جا رہے ہیں اور کس کی زیارت سے مشرف ہو رہے ہیں تو وہ اس سفر کے بہت زیادہ مشتاق ہوں گے۔ اس سفر میں ان کی منزل (اس کے بیان کے مطابق کہ جس کا کلام خدا کا کلام ہے چونکہ وہ حجتِ بالغہ الہی ہے)عرشِ خدا ہے اور جو چیز اس سفر مطلوب ہے وہ درحقیقت ان کا "خدا کے زوار" ہونا ہے۔
ابن محبوب نے اسحاق بن عمار سے نقل کیا ہے کہ" قلْتُ لِأَبِی عَبْدِ اللَّهِ علیه السلام: مَا لِمَنْ زَارَ قَبْرَ الْحُسَیْنِ علیه السلام ؟ قَالَ : کَانَ کَمَنْ زَارَ اللَّهَ فِی عَرْشِهِ . قَالَ: قُلْتُ: مَا لِمَنْ زَارَ أَحَداً مِنْکُمْ [ أَحَدَکُمْ ]؟ قَالَ : کَمَنْ زَارَ رَسُولَ اللَّهِ صلی الله علیه وآله.(یعنی میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے عرض کیا کہ زائر قبرِ امام حسین علیہ السلام کا کیا ثواب ہے؟ تو آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ "وہ ایسا ہے گویا اس نے عرش پر خدا کی زیارت کی"۔ میں نے عرض کیا "جو آپ میں سے کسی امام کی زیارت کرے؟" تو فرمایا "وہ ایسا ہے کہ جیسے اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی"۔)
آسمانوں اور زمین پر کوئی نبی نہیں ہے مگر خداوند تبارک و تعالی سے ان کی التجا ہے کہ انہیں اجازت دی جائے کہ وہ قبر امام حسین کی زیارت سے مشرف ہوں۔ مگر اس سرزمین میں کیا ہے کہ تمام انبیاء اور العزم پیغمبروں کے طواف کی جگہ ہے۔(یہاں) آسمان سے ایک فوج زمین پر نازل ہو رہی ہوتی ہے اور دوسری زمین سے آسمان کی جانب سفر کر رہی ہوتی ہے اور وہ فوج مقرب فرشتوں اور انبیاء و مرسلین پر مشتمل ہے اور قیامت تک انبیاء و فرشتگان کی آمدورفت کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
وہ افراد انتہائی خوش بخت ہیں جو اس نعمت کی قدر کو جانتے ہیں۔ وہ اس سفر کے بعد ہر گناہ سے پاک ہو جاتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ خود کو دوبارہ گناہوں سے آلودہ نہ کریں اور خدا اور امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کو ہرگز فراموش نہ کریں۔
تمام زائرین اور خدمت گزار چہلم سید الشہداء علیہ السلام کی صبح کو امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور میں تعجیل اور مسلمانوں کی مشکلات کے دور ہونے کے لیے دعا کریں۔ مل کر دعا کرنا دعا کی قبولیت کے اہم ترین اسباب میں سے ہے۔